فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج نے مشرقی رفح میں پناہ گزین فلسطینیوں کو نکال باہر کرکے انہیں خان یونس شہر کے المواصی علاقے میں زبردستی بھیجنے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔
اس تنظیم نے بتایا ہے عام فلسطینیوں تک امداد پہنچانا کس طرح ممکن ہوگا، صیہونی اس موضوع کو سرے سے نظر انداز کر رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ صیہونیوں نے جن علاقوں کے انخلا کا حکم دیا ہے وہاں ابویوسف النجار، رفح سینٹرل ہسپتال اور رفح اور کرم ابوسالم سرحدی گزرگاہیں واقع ہیں جہاں سے دو روز قبل تک انسان دوستانہ امدادی قافلے داخل ہو رہے تھے۔
اس رپورٹ میں درج ہے کہ رفح سے فلسطینیوں کے انخلا کی بات ایسے موقع پر کی جا رہی ہے کہ شہر غزہ اور شمالی علاقوں میں جنگ بدستور جاری ہے اور فلسطینیوں کو شمالی علاقوں میں واپس جانے بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے اعلان کے مطابق، صیہونی حکام اور فوج متعدد غلط رپورٹس جاری کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں غزہ میں کوئی بھی علاقہ عام شہریوں کے لئے محفوظ نہیں ہوگا اور اس سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی تنظیموں کے انتباہات کی کھلی خلاف ورزی بھی ہوگی۔
اس ادارے نے اعلان کیا ہے کہ رفح میں صیہونی فوج کی کسی بھی طرح کی کارروائی، لاکھوں فلسطینیوں من جملہ خواتین اور بچوں کے قتل عام، امدادی کارروائی میں رکاوٹ اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے گی۔
ہیومن رائٹس واچ نے رفح میں وسیع قتل عام اور فلسطینیوں کو غزہ سے زبردستی نکال باہر کرنے پر بھی شدید تشویش ظاہر کی ہے۔
آپ کا تبصرہ